احکام نماز


واجب نمازیں اوقات نماز ظہر و عصر نماز مغرب و عشاء کا وقت
اوقات نماز صبح احکام قبلہ نماز میں جسم چھپانے کے احکام
نمازی کا لباس وہ مقامات جن میں لباس یا بدن کا حالت نماز میں پاک ہوناضروری نہیں ہے نماز گزار کی جگہ

 

واجب نمازیں


مسئلہ١٦٥:واجب نمازیں چھ/٦ہیں؛
(١)نماز پنجگانہ (٢)نماز آیات (٣)نماز میّت (٤)نماز طواف (٥)باپ کی قضاء نماز یں جو بڑے بیٹے پر واجب ہیں (٦)وہ نماز جو اجارہ، نذر، قسم یا عہد کے ذریعہ واجب ہو جاتی ہیں۔

اوقات نماز ظہر و عصر

مسئلہ١٦٦:ظہر و عصر دونوں نمازوں کے لۓ ایک مخصوص اور ایک مشترک وقت ہے نماز ظہر کا مخصوص وقت اذان ظہر سے لے کر چار رکعت پڑھنے کے وقت تک ہے کہ اگر کوئ سہواً نماز عصر اس وقت میں پڑھے تو اس کہ نمازباطل ہے اور نماز عصر کا مخصوص وقت غروب سے پہلے اتنی مقدار ہے جس میں عصر کی چار رکعت پڑھی جا سکیں اگر کسی نے اس وقت تک نماز نہ پڑھی ہو تو نماز عصر پڑھے اور ظہر کی نما زکی قضاء کرے۔ ظہر اور عصر کے مخصوص اوقات کے درمیان کا وقت ظہر اور عصر کی نمازوں کا مشترک وقت ہے اگر کوئ شخص بھولے سے نماز ظہر سے پہلے نماز عصر پڑھے تو نماز صحیح ہو گی اور نماز ظہر کو بعد میں بجا لاۓ لیکن چار رکعت مافی الذّمہ کی نیّت سے پڑھنے کو ترک کرنا مناسب نہیں ہے۔

نماز مغرب و عشاء کا وقت

مسئلہ١٦٧:نماز مغرب اور عشاء دونوں کے لۓ ایک مخصوص وقت ہے اور ایک مشترک وقت ہے نماز مغرب کا مخصوص وقت اول مغرب سے لے کر تین رکعت ادا کرنے کی مقدار تک ہے کہ اگر کوئ شخص مسافر ہو اور و ہ پوری نماز عشاء کو سہواً اس وقت میں پڑھے تو اس کی نماز باطل ہو گی اور اس شخص کے لۓ جو مسافر نہ ہو نماز عشاء کا مخصوص وقت وہ ہے جب آدھی رات ہو نے میں صرف اتنا وقت باقی ہو کہ عشاء کی چار رکعتیں پڑھی جا سکیں تو اگر کسی شخص نے اس وقت تک نماز مغرب نہ پڑھی ہو تو پہلے عشاء کی نماز پڑھے اور پھر مغرب کی نماز پڑھے۔ نمازمغرب و عشاء کے مخصوص وقتوں کے درمیان کا وقت نماز مغرب و عشاء کا مشترک وقت ہے پس اگر کوئ شخص بھولے سے مغرب کی نماز سے پہلے نماز عشاء پڑھ لے اور بعد میں اس کو خیال آۓ تو اس کی نماز صحیح ہے اب وہ مغرب کی نماز بجا لاۓ۔

اوقات نماز صبح

مسئلہ١٦٨:جو سفیدی آذان صبح کے نزدیک مشرق کی طرف سے نمودار ہو کر آگے بڑھتی ہے اسے صبح کا ذب کہتے ہیں اور جب وہ سفیدی پھیل جاۓ تو اسے صبح صادق کہتے ہیں اور وہی نماز صبح کا اول وقت ہے اور نماز صبح کا آخری وقت وہ ہے جب آفتاب نکلتا ہے۔

احکام قبلہ

مسئلہ١٦٩:خانہ کعبہ جو مکّہ معظمہ میں واقع ہے وہ قبلہ ہے اور اسی کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنی چاہیۓ، لیکن وہ شخص جو دور ہے وہ اس طرح کھڑا ہو کہ لوگ کہیں کہ قبلہ رخ نماز پڑھ رہا ہے تو وہی کافی ہے اور یہی حکم ان تمام دوسرے کاموں کے لۓ ہے جنہیں قبلہ رخ انجام دینا چاہیۓ، جیسے حیوانات کو ذبح کرنا وغیرہ۔

مسئلہ١٧٠:اگر قبلہ معلوم کرنے کاکوئ ذریعہ نہ ہو یا کوشش کے با وجود اسے قبلہ کا گمان حاصل نہ ہو تو اگر نماز کے وقت میں وسعت ہوتو چاہیۓ کہ چاروں طرف چار نمازیں پڑھے او راگر چار نمازیں پڑھنے کا وقت نہ ہو تو اتنی پڑھے جتنی کا وقت ہو مثلاً اگر صرف ایک نماز کا وقت ہو تو جس طرف چاہے ایک نماز پڑھ لے اور نمازوں کو اس طریقہ سے پڑھے کہ اسے یقین ہو جاۓ کہ ان میں سے ایک نماز یقیناً قبلہ رخ تھی یا اگر قبلہ سے ٹیڑھی بھی تھی تو اتنی نہ تھی کہ دائیں یا بائیں طرف ہو۔

نماز میں جسم چھپانے کے احکام

مسئلہ١٧١:حالت نماز میں مرد اپنی دونوں شرمگاہوں کو چھپاۓ اگر چہ کوئ اس کو دیکھنے والا بھی نہ ہو اور بہتر یہ ہے کہ ناف سے زانو تک چھپاۓ۔

مسئلہ١٧٢:عورت حالت نماز میں پورے بدن کو چھپاۓ یہاں تک کہ سر اور بالوں کو بھی چھپاۓ اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ پاؤوں کے تلووں کو بھی چھپاۓ لیکن چہرے کی و ہ مقدار جو وضوء میں دھوئ جاتی ہے اور کلائ تک ہاتھ اور ٹخنوں تک پاؤوں کا چھپانا واجب نہیں ہے لیکن اس بات کا یقین کرنے کے لۓ کہ اس نے واجب مقد ار چھپالی ہے چہرے کے اطراف اور ہاتھوں کو کلائ سے کچھ زیادہ چھپالے۔

نمازی کا لباس

مسئلہ١٧٣:نماز پڑھنے والے کے لباس میں چھ شرطیں ہیں۔
(١)پاک ہو نا۔ (٢)مباح ہو نا۔ (٣)مردار کے اجزاء کا اس میں نہ پایا جانا۔ (٤)حرام گوشت جانور سے نہ بنا ہو۔ (٥)اگر نمازی مرد ہو تو اس کے لباس پر خالص ریشم نہ ہو۔ (٦)اگر نمازی مرد ہو تو اس کے لباس پر سونے کا کام نہ ہو۔

مسئلہ٤٧١:نمازی کا لباس پاک ہو نا چاہیۓ اور اگر کوئ شخص عمداً نجس لباس میں یا نجس جسم کے ساتھ نمازپڑ ھ لے تو اس کی نماز باطل ہے۔

مسئلہ١٧٥:اگر بھول جاۓ کہ اس کا جسم یا لباس نجس ہے اور اثناۓ نماز یا نماز کے بعد یاد آجاۓ تو نماز دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزر چکا ہو تو قضاء کرے۔
مسئلہ١٧٦:نمازی کے لباس کو مباح ہو نا چاہیۓ اور جس شخص کو علم ہو کہ غصبی لباس کا پہننا حرام ہے اگر عمداً غصبی لباس میں یا اس لباس میں جسکا دھاگا یا بٹن وغیرہ غصبی ہے نماز پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے اوریہی مسئلہ جاہل مقصّر کے لۓ بھی ہے۔

مسئلہ١٧٧:اگر اس رقم سے لباس خریدے جس کے اصل مال میں خمس یا زکوٰة واجب ہو اور اس نے خمس یا زکوٰة ادا نہیں کی ہے تو ایسے لباس میں نماز باطل ہے۔

مسئلہ١٧٨:نمازی کا لباس ایسے مردار جانور کے اجزاء سے نہ بنا ہو جس کا خون ذبح کرنے میں دھار سے نکلتا ہو بلکہ اس مردار جانور کے اجزاء سے کہ جسکا خون دھارے سے نہ نکلتا ہو جیسے مچھلی،سانپ وغیرہ اگر اس جانور کے اجزاء سے لباس تیّار کیا جاۓ تو احتیاط واجب یہ ہے کہ ایسے لباس میں نماز نہ پڑھے۔

مسئلہ١٧٩:مردار جانور کے وہ اجزاء جس میں روح ہوتی ہے جیسے گوشت، چمڑہ وغیرہ حالت نماز میں نمازی کے پاس ہو تو اگر چہ وہ لباس کا جزو نہ ہو تو بھی نماز باطل ہے۔

مسئلہ١٨٠:اگر حرام گوشت جانور مثلاً بلّی کے مُنھ یا ناک کی رطوبت یا کوئ اوررطوبت نمازی کے جسم یا لباس پر ہو تو اگر تر ہو تو نماز باطل ہے اوراگر خشک ہو کر عین زائل ہو چکا ہو تو نماز صحیح ہے۔
مسئلہ١٨١:مرد کے لۓ سونے کے کام والے کپڑے پہننا حرام ہے اور اس میں نماز باطل ہے لیکن عورت کے لۓ نماز اور دوسری چیزوں میں کوئ حرج نہیں ہے۔
مسئلہ١٨٢:مرد کے لۓ سونے کی زنجیر یا سونے کی انگوٹھی پہننا یا سونے کی گھڑی پہننا حرام ہے اور ان کے ساتھ نماز باطل ہے۔اور احتیاط واجب یہ ہے کہ سونے کی عینک لگانے سے بھی پرہیز کرے لیکن عورت کے لۓ نماز اور دوسرے مواقع پر سونا پہننا جائز ہے۔

مسئلہ١٨٣:نماز گزار شخص کا لباس خالص ریشم کا نہ ہو اور نماز کے علاوہ بھی مرد کے لۓ اسکا پہننا حرام ہے اور اسی طرح ٹوپی اور ازار بند وغیرہ جو تنہا ستر عورتین کے لۓ کافی نہیں ان کے پہننے سے بھی نماز کا بطلان اقویٰ ہے۔

مسئلہ١٨٤:احتیاط واجب یہ ہے کہ مرد زنانہ اور عورت مردانہ لباس نہ پہنے بلکہ ایک دوسرے سے مشابہ ہونے اور معمول کے لباس سے خارج ہونے میں بنا بر اقویٰ حرام ہے لیکن ایسے لباس میں نماز پڑھے تو کوئ حرج نہیں ہے۔

وہ مقامات جن میں لباس یا بدن کا حالت نما ز میں پاک ہونا ضروری نہیں ہے

مسئلہ١٨٥:تین صورتوں میں جس کی تفصیل آگے آۓ گی اگر نمازی کا جسم یا لباس نجس ہو تو بھی اس کی نماز صحیح ہے۔
١۔ زخم یا نشتر یا پھوڑے کی وجہ سے جو اسکے جسم میں تھا اس کا لباس یا بدن خون آلود ہو جاۓ۔
٢۔ اس کے جسم یا لباس پر خون ایک درہم سے کم ہو جوتقریباًایک اشرفی کے برابر ہے۔
٣۔ مجبور ہو کہ نجس جسم یا لباس میں نماز پڑھے اور دو صورتوں میں اگر فقط نمازی کا لباس نجس بھی ہو تو نماز صحیح ہو گی۔
الف.لباس کی کوئ چھوٹی چیز نجس ہو جیسے ٹوپی یا موزے۔
ب.بچّے دار عورت کا نجس لباس۔

مسئلہ١٨٦:اگر نمازی کے چھوٹے کپڑے جیسے ٹوپی، موزے وغیرہ جن سے ستر عورتین نہیں ہو سکتا نجس ہو تو اگر وہ مردار اور حرام گوشت جانور کے اجزاء سے بناۓ نہ گۓ ہوں تو ان میں نماز صحیح ہے بلکہ اگر نجس انگوٹھی پہن کر بھی نماز پڑھے تو کوئ اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ١٨٧:وہ عورت جو اپنے بچّے کی پرورش کرتی ہو بچہ خواہ لڑکا ہو یا لڑکی اور اس کا لباس اس بچے کے پیشاب سے نجس ہو جاۓ اور اس کے پاس کوئ دوسرا کپڑا نہ ہو اگر شب و روز میں ایک مرتبہ اپنے لباس کو پاک کر لیا کرے تو اگر دوسرے دن تک بچّے کے پیشاب سے اس کا لباس نجس ہو جاۓ پھر بھی اس لباس میں نماز پڑھ سکتی ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اپنے لباس کو عصر کے قریب نماز ظہر و عصر کے لۓ پاک کرے۔

نماز گزار کی جگہ

مسئلہ١٨٨:نماز گزار کی جگہ کے لۓ نو/٩شرطیں ہیں۔

مسئلہ١٨٩:پہلی شرط؛١.وہ جگہ مباح ہو :جو شخص غصبی جگہ پر نماز پڑھے اگر چہ فرش یا تخت وغیرہ پر ہو پھر بھی اس کی نماز باطل ہے لیکن غصبی چھت کے نیچے یا غصبی خیمے میں نماز پڑھنے میں کوئ حرج نہیں ہے۔

مسئلہ١٩٠:جو شخص مسجد میں پہلے سے بیٹھا ہودوسرا شخص اس کی جگہ غصب کر لے اور وہاں نماز پڑھے تو علی الاحوط اس کی نماز باطل ہے۔

مسئلہ١٩١:دوسری شرط؛٢.نمازی کی جگہ متحرک نہیں ہو نی چاہیۓ اگروقت کی تنگی یا کسی دوسری وجہ سے مجبور ہو جاۓ جو متحرک ہو جیسے بس، کشتی اور ٹرین میں نماز پڑھے تو ممکنہ حد تک حالت ِحرکت میں کچھ نہ پڑھے اور اگر سواری قبلہ سے منحرف ہو جاۓ تو خود قبلہ کی طرف مڑ جاۓ۔

مسئلہ١٩٢:تیسری شرط؛٣.ایسی جگہ جہاں آندھی ،بارش یا لوگوں کے ازدھام کی وجہ سے نماز تمام نہ کر سکتا ہو تو اسکو وہاں نماز نہیں پڑھنی چاہیۓ لیکن اگرشک یا احتمال ہو کہ نما ز تمام کرلے گا تو رجاء ً نماز شروع کر سکتا ہے۔

مسئلہ١٩٣:چوتھی شرط؛٤.وہ جگہ جہاں پر ٹھہرنا حرام ہے مثلاً ایسی چھت کے نیچے جس کے گرنے کا وقت قریب ہو نماز نہ پڑھے لیکن اقویٰ یہ ہے کہ ٹھہرنے کا حرام ہو نا نمازکے بطلان کا سبب نہ ہو گا اگر چہ اعادہ کرنا احوط ہے۔

مسئلہ١٩٤:پانچویں شرط؛٥.ایسی چیز جس پر کھڑا ہونا یا بیٹھنا حرام ہو جیسے وہ فرش جس پر خدا کانام یا قرآن کی آیتیں لکھی ہوں نماز نہ پڑھے اس لۓ کہ یہ فعل دین کی توہین کا سبب ہے بلکہ بعض موارد میں موجب کفر ہے اور ایسی نماز میں قربت کا قصد کرنا ممکن نہیں ہے۔

مسئلہ١٩٥:چھٹی شرط؛٦.ایسی جگہ جسکی چھت اتنی نیچی ہو کہ سیدھا کھڑا نہ ہو سکے یا اتنی چھوٹی ہو کہ رکوع اور سجود کے لۓ جگہ نہ ہو تو نماز نہ پڑھے لیکن اگر ایسی جگہ نماز پڑھنے پر مجبور ہو جاۓ تو جتنا ممکن ہو قیام و رکوع اور سجود بجا لاۓ۔

مسئلہ١٩٦:ساتویں شرط؛٧.بنا بر اقویٰ پیغمبرصلّی اﷲ علیہ و آلہ وسلّم اورأئِمّہ علیہم السّلام کی قبور کے آگے نماز نہ پڑھے اسی طرح قبر کے برابر میں بھی احتیاط واجب کی بنا پر نماز نہ پڑھے۔

مسئلہ١٩٧:آٹھویں شرط؛٨.نماز پڑھنے والے کی جگہ اگر نجس ہے تو اتنی ترنہ ہو کہ اس کی رطوبت جسم یا لباس تک پہنچ جاۓ لیکن وہ جگہ جہاں پیشانی رکھتا ہے اگر نجس ہو تو چاہے وہ خشک بھی کیوں نہ ہو نماز باطل ہے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ نماز کی جگہ بالکل نجس نہ ہو۔
مسئلہ١٩٨:نویں شرط؛٩.نماز پڑھنے والے کی پیشانی کی جگہ پاؤں کی انگلیو ں کی جگہ سے چار بندھی انگلیوں کی مقدار سے زیادہ نیچی یا اونچی نہ ہو۔

مسئلہ١٩٩:خانۂ کعبہ کے اندر یا اس کی چھت پر احتیاط واجب کی بنا پرنماز نہ پڑھے لیکن مجبوری کی حالت میں کوئ اشکال نہیں ہے أَئِمہ علیہم السّلام کے حرم میں نماز پڑھنامستحب ہے بلکہ مسجد سے بہتر ہے اور حضرت امیر المؤمنین علیہ السّلام کے حرم میں نماز پڑھنا دو لاکھ نماز کے برابر ہے۔