مبطلات نماز


مبطلات نماز وہ مواقع جہاں نماز توڑی جاسکتی ہے  


مبطلات نماز

مسئلہ٢٥١:وہ چیزیں جو نماز کو باطل کردیتی ہیں انہیں مبطلات نماز کہتے ہیں اور وہ بارہ ہیں۔مبطل١.شرائط نماز میں سے اگر کوئ شرط مفقود ہو جاۓ جیسے نماز کے دوران معلوم ہو جاۓ کہ جگہ غصبی ہے۔

مسئلہ٢٥٢:مبطل٢.دوران نماز عمداً یا سہواً یا مجبوری کہ وجہ سے ایسا فعل صادر ہو جاۓ جو وضوء یا غسل کو باطل کردیتا ہے۔مثلاً پیشاب نکل جاۓ لیکن وہ شخص پیشاب و پاخانہ کو روک نہیں سکتا ہو تو اگر نماز کے درمیان پیشاب یا پاخانہ نکل جاۓ تو اگر ان احکام پر عمل کرے جو وضوء کے احکام میں بیان کیے گۓ ہیں تو اسکی نماز باطل نہیں ہو گی اور اسی طرح اگر دوران نماز مستحاضہ عورت کو خون آجاۓ تو اگر وہ استحاضہ کے حکم پر عمل کر چکی ہو تو اسکی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ٢٥٣:مبطل٣.ہاتھ باندھ کر نماز پڑھنا بنا بر احتیاط واجب نماز کو باطل کردیتا ہے، جیسے غیر شیعہ فرقے ہاتھ باندھ کر نماز پڑھتے ہیں۔

مسئلہ٢٥٤:مبطل٤.نماز کو باطل کرنے والی چوتھی چیز حمد کے بعد آمین کہنا ہے لیکن اگر غلطی سے یا تقیہ کی وجہ سے کہہ دے تو نماز باطل نہیں ہو گی۔

مسئلہ٢٥٥:مبطل٥.عمداً یا بھولے سے قبلہ کی طرف پشت کرنا یا قبلہ سے دائیں یا بائیں طرف منحرف ہوجاۓ بلکہ اگر عمداً اتنا منحرف ہو جاۓ کہ رو بہ قبلہ نہ کہا جاۓ تو اگر چہ وہ پوری طرح دائیں یا بائیں طرف نہ بھی مڑا ہو تو اسکی نماز باطل ہے۔

مسئلہ٢٥٦:مبطل٦.عمداً کوئ ایسا کلمہ کہنا جو دو حرف یا اس سے زیادہ حروف پر مشتمل ہو اگر چہ بے معنیٰ ہو لیکن اگر سہواً کہہ دے تو نماز باطل نہیں ہو گی۔

مسئلہ٢٥٧:مبطل٧.بلند آواز سے ہنسنا اگر چہ عمدی ہو یا اضطراری اور اگر سہواً بلند آواز سے ہنسے تو اسکی نماز میں کوئ اشکال نہیں مگر یہ کہ نماز کی حالت میں تبدیلی ہو جاۓ اور اسی طرح مسکراہٹ سے بھی نماز باطل نہیں ہوتی۔

مسئلہ٢٥٨:مبطل٨.عمداً دنیاوی امور کے لۓ آواز سے رونا اور احتیاط واجب یہ ہے کہ دنیاوی امور کے لۓ بغیر آواز کے بھی نہ روۓ لیکن اگر خوف خدا یا آخرت کے لۓ روۓ تو وہ چاہے آہستہ ہو یا بلند کوئ حرج نہیں ہے بلکہ بہترین عمل ہے۔

مسئلہ٢٥٩:مبطل٩.نماز کی حالت میں کوئ ایسا کام کرنا جو نما ز کی شکل کو ختم کردے مثلاً تالی بجانا، اچھلنا،کودنا،وغیرہ خواہ کم یا زیادہ، عمداً ہو یا بھولے سے نماز باطل ہو جاتی ہے لیکن وہ کام جو نماز کی شکل کو ختم نہ کرے اس میں کوئ حرج نہیں ہے۔

مسئلہ٢٦٠:مبطل١٠. مبطلات نماز میں سے دسواں مبطل کھانا پینا ہے اگر نماز کی حالت میں اس طرح کھاۓ پیۓ کہ یہ نہ کہیں کہ نماز پڑھ رہا ہے خواہ جان بوجھ کر ہویا بھولے سے نماز باطل ہو جاۓ گی لیکن وہ شخص جو روزہ رکھنا چاہتا ہو اگر اذان صبح سے پہلے نماز وتر میں مشغول ہو اور پیاسا ہو اور ڈر ہوکہ نماز ختم کرنے تک صبح ہو جاۓ گی تو اگر اس کے سامنے دو تین قدم کے فاصلے پر پانی رکھا ہوتو نماز کے درمیان پانی پی سکتا ہے لیکن نماز کو باطل کرنے والا کوئ کام انجام نہ دے مثلاً پشت بہ قبلہ نہ ہو۔

مسئلہ٢٦١:مبطل١١.مبطلات نماز میں گیارھواں مبطل دو رکعتی اور تین رکعتی نمازوں یا چار رکعتی نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں شک کرنا ہے۔
مسئلہ٢٦٢:مبطل١٢.ارکان نماز کو عمداً یا سہواً کم یا زیادہ کرنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے لیکن اگر سہواً تکبیرة الاحرام زیادہ کہہ دے تو نماز باطل نہیں ہو گی یا کسی غیر رکن کو عمداً کم یا زیادہ کردے تو بھی نماز باطل ہو جاۓ گی۔

وہ مواقع جہاں نماز توڑی جاسکتی ہے

مسئلہ٢٦٣:احتیاط مستحب کی بنا پر واجب نماز کو اختیار کی حالت میں نہیں توڑنا چاہیۓ لیکن جان و مال کی حفاظت کے لۓ توڑنے میں کوئ حرج نہیں ہے۔

مسئلہ٢٦٤:ایسی حالت میں جبکہ نماز توڑنا ضروری ہو اور وہ مشغول نماز رہے تو گنہگار ہو گا اگر چہ اس کی نماز صحیح ہے مگر احتیاط مستحب یہ ہے کہ دوبارہ پڑھے۔

مسئلہ٢٦٥:اگر رکوع میں جانے سے پہلے اسے یاد آجاۓ کہ آذان اور اقامت بھول گیا ہے تو اگر وقت وسیع ہو تو آذان و اقامت کہنے کے لۓ نماز توڑ سکتا ہے۔