تیمم کا بیان
|
 |
مسئلہ١٥٩:سات/٧موقعوں پر وضوء اور غسل کے بدلے تیمم
کرنا چاہیۓ۔
١.وضوء یا غسل کے پانی کی جو ضروری مقدار ہے ممکن نہ ہو۔
٢.اگر انسان بڑھاپے کی وجہ سے یا چوراور درندوں کے خوف سے یا کنویں سے پانی
نکالنے کا کوئ ذریعہ نہ ہونے کے سبب پانی کے استعمال پر قادر نہ ہو تو تیمم
کرے اور یہی حکم اس وقت بھی ہے جب پانی حاصل کرنے یا اس کے استعمال کرنے
میں نا قابل برداشت مشقّت ہو۔
٣.اگر پانی کے استعمال سے خود اس کی جان کو خطرہ ہو اس کا خوف ہو کہ اس کے
استعمال سے کوئ مرض یا عیب پیدا ہو جاۓ گا یا مرض بہت زیادہ طول پکڑ جاۓ گا
یا اس میں زیادتی ہو جاۓ گی یا علاج میں دقّت پیدا ہو جاۓ گی تو ان حالات
میں تیمم کرے لیکن اگر گرم پانی اس کے لۓ مضر نہ ہو تو گرم پانی سے وضوء
کرے۔
٤.انسان کو خوف ہو کہ اگر پانی کو وضو ء یاغسل میں صرف کردیا گیا تو وہ خود
یا اس کے اہل و عیال یا اسکا دوست اور وہ لوگ جو اس سے متعلق ہیں جیسے نوکر
وغیرہ پیاس سے مر جائیں گے یا بیمار ہو جائیں گے یا اتنے پیاسے ہو جائیں گے
کہ جس کا برداشت کرنا دشوار ہو گا تو وضوء اور غسل کے بدلے تیمم کرے اور
اگر اس کا خوف ہو کہ جو جانور اس کے یہاں پلتے ہیں و ہ پیاس سے مر جائیں گے
،تو پانی ان جانوروں کو پلادے اور وضوء اور غسل کے بدلے تیمم کرے اور یہی
حکم اس وقت ہے جبکہ جس کی جان کی حفاظت واجب ہے اگر وہ اتنا پیاسا ہو جاۓ
کہ اگر انسان اسے پانی نہ دے تو وہ تلف ہو جاۓ اور اسی طرح اگر خوف ہو کہ
بعد میں پیاسا ہو جاۓ گا ۔
٥.اگر کسی کا بدن یا لباس نجس ہے اور فقط اتنا پانی ہے کہ اس سے وضوء یا
غسل کرلے تو بدن یا لباس کو پاک کرنے کے لۓ پانی نہیں بچے گا تو اس صورت
میں بدن یا لباس کو پاک کرے اور تیمم سے نماز پڑھ لے احتیاط مستحب یہ ہے کہ
پہلے نجاست کو دور کرے اور اگر کوئ چیز ایسی نہ ہو کہ جس پر تیمم کرسکے تو
پانی کو وضوء یا غسل میں صرف کرے اور نجس بدن یالباس کے ساتھ نماز پڑھے۔
٦.اگر فقط ایسا پانی یا ایسا برتن ہو کہ جس کا استعمال حرام ہے جیسے پانی
یا اس کا برتن غصبی ہو اور اسکے علاوہ کوئ دوسرا برتن یا پانی بھی نہ ہو تو
وضوء اور غسل کے بدلے تیمم کرے۔
٧.اگر وقت اتنا تنگ ہو جاۓ کہ وضوء کرنے یا غسل کرنے میں پوری نماز یا نماز
کے کچھ حصّے کو وقت کے بعد پڑھنا پڑے گا تو تیمم کرکے نماز پڑھ لے۔
وہ چیزیں جن پر تیمم صحیح ہے |
 |
مسئلہ١٦٠:مٹی، ریت،ڈھیلے ، اور پتھر پر تیمم صحیح ہے، لیکن احوط اور اولیٰ
یہ ہے کہ اگر مٹی ممکن ہو تو دوسری چیزوں پر تیمم نہ کرے اور اگر مٹی نہ ہو
تو ریت پر اور اگر ریت نہ ہو تو ڈھیلے پر اور اگر ڈھیلہ بھی نہ ہو تو پھر
پتھر پر تیمم کرے۔
مسئلہ١٦١:چونے اور سیمنٹ کے پتھر پر تیمم کرنا صحیح ہے لیکن پختہ چونا اور
سیمنٹ اور معدنی پتھر جیسے عقیق وغیرہ پر تیمم باطل ہے۔
تیمم بدل از وضوء اور غسل کا طریقہ |
 |
مسئلہ١٦٢:وضوء یا غسل کے بدلے تیمم کرنے میں چار چیزیں واجب ہیں۔
(١) نیّت، (٢)دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو اس چیز پر مارنا جس پر تیمم صحیح
ہے، (٣)دونوں ہتھیلیوں کو پیشانی پر بال اگنے کی جگہ سے لیکر ابرو(بھنؤوں
)سے ناک تک طول میں کھینچے اور احتیاطاً ہاتھوں کو ابرؤوں پر بھی پھیرنا
چاہیۓ، (٤)بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو دائیں ہاتھ کی پشت پر اوردائیں ہاتھ کی
ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پشت پر پھیرے اور بہتر یہ ہے کہ پیشانی پر ہاتھوں
کو پھیرنے کے بعد ہتھیلیوں کو اس چیز پر کہ جس چیز پر تیمم صحیح ہے دو
مرتبہ مارے ہاتھوں کو چہرے پر پھیرنے کے لۓ، بلکہ اس کا ترک کرنا مناسب
نہیں ہے۔
مسئلہ١٦٣:غسل کے بدلے تیمم کرنے میں علماء کے درمیان مشہور ہے کہ ہاتھوں کو
دوسری مرتبہ خاک پر مارنا واجب ہے لیکن اقویٰ یہ ہے کہ واجب نہیں ہے ہر چند
اس کا ترک کرنا مناسب نہیں ہے۔
احکام تیمم |
 |
اگر پیشانی یا ہاتھوں کی پشت کا تھوڑا سا حصّہ مسح کرنے میں رہ جاۓ تو تیمم
باطل ہے خواہ جان بوجھ کر ایسا کیا ہو یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے یا بھول
جانے کی وجہ سے لیکن اس میں بہت زیادہ تحقیق کی بھی ضرورت نہیں ہے فقط اتنا
ہی کافی ہے کہ لوگ کہہ سکیں کہ پوری پیشانی اور ہاتھوں کی پشت کا مسح ہو
گیا ہے۔
مسئلہ١٦٤:تیمم کے لۓ انگوٹھی اتار دینا چاہیۓ اور اگر پیشانی پر یا
ہتھیلیوں پر یا ہاتھ کی پشت پر کوئ مانع موجود ہو تو اسکو بھی زائل کرنا
چاہیۓ۔
|