١۔غسل جنابت، ٢۔غسل حیض، ٣۔غسل نفاس، ٤۔غسل استحاضہ، ٥۔غسل مس میّت، ٦۔غسل میّت، ٧۔وہ غسل جو نذر و قسم کے سبب واجب ہوں۔
مسئلہ٨٠:انسان دو / ٢ چیزوں سے جُنب ہو تا ہے۔ مسئلہ٨١:اگر انسان سے کوئ رطوبت خارج ہو اور اسے معلوم نہ ہو کہ وہ منی ہے یا پیشاب یا کو ئ دوسری چیز تو اگر وہ رطوبت شہوت کے ساتھ اور اچھل کر نکلے اور نکلنے کے بعد جسم سست ہو جاۓ تو وہ منی کے حکم میں ہے اور اگر مذکورہ تین نشانیوں میں سے کوئ ایک یاتینوں علامتیں موجود نہ ہوں، تو وہ منی کے حکم میں نہیں ہے۔لیکن مریض کے لۓ ضروری نہیں کہ وہ رطوبت اُچھل کر نکلے بلکہ اگر شہوت کے ساتھ نکلے اور نکلنے کے وقت انسان کا جسم بھی سست ہو جاۓ تو وہ منی کے حکم میں ہے لیکن جسم کے سست ہونے والی شرط محل تامّل ہے۔ مسئلہ٨٢:اگر انسان جماع کرے اور ختنہ کی مقدار یااس سے زیادہ داخل ہو جاۓ تو خواہ وہ عورت بالغ ہو یا نا بالغ اگر چہ منی بھی نہ نکلے تو بھی دونوں مجنب ہونگے اور پیچھے داخل کرنے سے جنابت کا ثابت ہو نا محل اشکال ہے اگر چہ احتیاط ترک نہ ہو۔ مسئلہ٨٣:اگر چہ شک کرے کہ ختنہ کی مقدار بھر داخل ہوئ ہے یا نہیں تو اس پر غسل واجب نہیں ہے۔ مسئلہ٨٤:اگر منی اپنی جگہ سے حرکت کرے لیکن خارج نہ ہو یا انسان شک کرے کہ منی اس سے خارج ہوئ ہے یا نہیں تو اس پر غسل واجب نہیں ہے۔
مسئلہ٨٥:پانچ چیزیں مجنب پر حرام ہیں۔
مسئلہ٨٧:غسل ترتیبی کی نیّت کرنے کے بعد پہلے سر اور گردن پھر
جسم کے دائیں حصّے کو اور اس کے بعد جسم کے بائیں حصّے کو دھوۓ اور اگر جان بوجھ کر
یا بھولے سے یامسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے اس ترتیب پر عمل نہ کرے تو اس کا غسل باطل
ہے۔ مسئلہ٨٨:غسل ارتماسی میں پورے جسم کو پانی میں ایک ہی دفعہ میں
ڈوب جا نا چاہیۓ اگر غسل ارتماسی کی نیّت سے پانی میں غوطہ لگا ۓ تو پیروں کو زمین
سے اٹھاۓ۔
|